Traitors in the name of Islam
جس سے تم بے خبر ہو اے مرد مسلماں
تحریر: ڈاکٹر لیلی حمدان
اردو ترجمہ: مائزہ خان
> "ہم یہ نہ سمجھیں کہ اسلام صرف باہر کے دشمنوں سے خطرے میں ہے۔ سب سے بڑا زہر وہ ہے جو اپنے جسم کے اندر سرایت کر چکا ہے
: دشمن سامنے نہیں، پیچھے سے وار کر رہا۔ہے
آج جب ہم فلسطین کی چیخیں سنتے ہیں، جب غزہ کی مائیں اپنے بچوں کی لاشوں پر بین کرتی ہیں، جب شام کے شہروں پر بم برس رہے ہیں، ہم ظاہری دشمنوں — اسرائیل، امریکہ، فرانس، اور ان کے حلیفوں — کو کوستے ہیں۔
لیکن ایک سوال ہے:
> کیا دشمن صرف وہی ہے جو ہمارے سامنے گولہ برسا رہا ہے؟
نہیں!
اندر کے ایجنٹ: اسلام کے لبادے میں یہودی چہرےموجود ہے موجود ۔۔۔۔
ایک تازہ لیک ہونے والی رپورٹ کے مطابق، کئی "مسلمان تنظیمیں" اور اسلامی ناموں والے ادارے ایسے ہیں جو خفیہ طور پر اسرائیلی اور امریکی تھنک ٹینکس سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان کا کام اسلام کا دفاع نہیں، اسلام کو اندر سے زنگ آلود کرنا ہے۔
ایک معروف بین الاقوامی مسلم این جی او، جو ہر سال حج و عمرہ میں لاکھوں مسلمانوں کی مالی مدد کا دعویٰ کرتی ہے، درحقیقت امریکہ میں رجسٹرڈ ہے، اور اس کے مالیاتی حسابات میں اسرائیلی فنڈنگ کا ثبوت ملا ہے۔
دنیا بھر میں لاکھوں مسلمان جن تنظیموں پر اندھا اعتماد کرتے ہیں، انہی میں سے ایک نامور بین الاقوامی این جی او — جس کا نام ہم یہاں حفاظتی وجہ سے "المبرة العالمیة" جو اپنا اصل نام چھپا رہے ہیں ۔ حج و عمرہ کی مالی معاونت، غریب مسلمانوں کی فلاح، اور اسلامی تعلیم کے فروغ کا علم اٹھائے ہوئے دنیا بھر کے مسلمانوں سے عطیات لیتی ہے۔
لیکن پردے کے پیچھے — ایک خوفناک حقیقت چھپی ہوئی ہے۔
📂 پہلی شہادت: رجسٹریشن اور فنڈنگ کا ماخذ
United States NGO Registry کی معلومات کے مطابق، یہ ادارہ نہ صرف واشنگٹن ڈی سی میں رجسٹرڈ ہے، بلکہ اسے ہر سال امریکی حکومت کے ماتحت ادارے USAID سے "استحکام اور سماجی ہم آہنگی" کے نام پر کروڑوں ڈالر ملتے ہیں۔
🔍 ثبوت:
usaspending.gov کی رپورٹ 2022 کے مطابق:
"Al-Mabara International Foundation received $4.3 million from USAID under conflict mitigation projects across Middle East and Africa."
اس کا کیا مطلب ہے؟
یہ وہ فنڈنگ ہوتی ہے جو امریکی حکومت اُن اداروں کو دیتی ہے جو سیاسی یا فکری نرم جنگ کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ یعنی ظاہری طور پر مدد — درحقیقت نظریاتی مداخلت!
دوسری شہادت:
اسرائیلی اداروں کے ساتھ روابط ۔۔۔ سوچے اس ادارے کا بینکنگ نیٹ ورک کے کئ چالاکیوں کے ذریعے پتہ چلتا ہے کہ اس کی شاخیں اسرائیل میں بھی موجود ہیں۔ لیکن بات صرف اتنی نہیں:
ایک لیک شدہ ای میل (جسے 2023 میں Anonymous ذرائع نے شائع کیا) میں ایک اسرائیلی NGO "Beyachad L'Shalom" نے اس اسلامی تنظیم کے ساتھ ایک مشترکہ تعلیمی پراجیکٹ پر شراکت کی تجویز دی۔
ای میل کا متن:
“We appreciate Al-Mabara's commitment to peacebuilding. The shared vision for youth education across religions is promising for coexistence in Israel and beyond.”
یاد رکھیے — یہ وہی این جی او ہے جو اسرائیل کے اندر فلسطینی بچوں کو یہودی ثقافت میں ضم کرنے کے لیے سرگرم ہے۔
تیسری شہادت: اسرائیلی دفاعی بجٹ میں بالواسطہ حصہ۔
یہ بات سن کر شاید آپ کے قدم لڑکھڑا جائیں
اسرائیل نے ایک فنڈ ریزنگ کمپنی کو ٹھیکہ دیا تھا جس کا نام تھا
المبارا
اسی کمپنی نے اسی سال ایک اور کلائنٹ کے ساتھ کام کیا — اسرائیلی وزارتِ دفاع کا ایک ذیلی فلاحی ادارہ جو زخمی صہیونی فوجیوں کی بحالی پر کام کرتا ہے۔
🔍 opencorporates.com پر موجود تفصیلات اس کمپنی کے دونوں معاہدوں کو ظاہر کرتی ہیں۔
یعنی؟
آپ کی زکوٰۃ، صدقات، اور عطیات سے جمع شدہ رقم — بالواسطہ طور پر صہیونی فوجیوں کے علاج میں استعمال ہو رہی ہے۔
میڈیا خاموش کیوں ہے؟
اس تنظیم کے کئی بانی "مسلم اسکالر" کہلائے جانے والے افراد ہیں جو CNN، BBC، اور Al Jazeera پر مذہبی نمائندہ بن کر بیٹھتے ہیں۔
ان کے تعلقات
OIC (Organization of Islamic Cooperation)
کے اعلیٰ حکام سے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ جب کبھی ان پر سوال اٹھے، تو میڈیا یا تو خاموش ہو جاتا ہے یا موضوع بدل دیتا ہے۔
: یہ صرف دھوکہ نہیں، یہ خیانت ہے
ایک ایسا ادارہ جس کے لوگ تلبیہ پڑھتے ہوئے خانہ کعبہ کی جانب روانہ ہوتے ہیں، مگر اس کا پیسہ تل ابیب کی فیکٹریوں اور فوجی اسپتالوں میں جاتا ہے — یہ صرف دھوکہ نہیں، امت کی پیٹھ میں خنجر ہے۔
یہ وہ لمحہ ہے جب ایک سچا مسلمان صرف افسوس نہیں کرتا — بلکہ غصے، غیرت، اور تحقیق کے ساتھ جاگ اٹھتا ہے۔
کیا کرنا چاہیے؟
اپنے عطیات دینے سے پہلے تحقیق کریں — جذباتی دعووں سے نہیں، دستاویزی ثبوت سے متاثر ہوں
ایسے اداروں کا مکمل بائیکاٹ کریں — چاہے وہ کتنے ہی اسلامی نام کیوں نہ رکھتے ہوں
3. اس مضمون کو زیادہ سے زیادہ پھیلائیں — تاکہ ہر مسلمان جان سکے کہ وہ "خدمت" کے نام پر کن کے ہاتھ مضبوط کر رہا ہے۔
دوسری مثال:
ایک مشہور مسلم یوٹیوبر، جو حجاب اور اسلامی اخلاقیات پر ویڈیوز بناتی ہے، درپردہ ایک فری میسن تنظیم کی "انفلوئنسر" ایجنٹ ہے۔ اس کا مقصد نوجوانوں کو آزادی، فیشن، اور خودمختاری کے نام پر اسلام سے جدا کرنا ہے۔
جنگ صرف بموں کی نہیں، ذہنوں کی ہے
آج کی سب سے خطرناک جنگ فکری جنگ ہے — جو مسلکوں میں، شناخت میں، اور معاشرت میں دراڑ ڈال رہی ہے۔
وہ علماء جو اسلام کے نام پر حکمرانوں کے ظلم کو درست قرار دیتے ہیں
وہ نصاب جن میں اسلامی تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا ہے
وہ فنکار جو "مذہب کو ذاتی معاملہ" کہہ کر امت کو بے حس بناتے ہیں۔
یہ سب وہ نرم زہریلے خنجر ہیں جو دشمن نے ہمارے ہاتھوں میں دیے ہیں — اور ہم خوشی خوشی انہیں تھامے کھڑے ہیں۔
🕯️ ایک حقیقت جو میڈیا کبھی نہیں بتائے گا
کیا آپ کو معلوم ہے کہ اقوامِ متحدہ کی ایک خفیہ کانفرنس میں یہ بات کہی گئی تھی:
> "اسلام کو شکست دینے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اس کے ماننے والوں کو اپنا آلہ کار بنا لیں!"
اور آج؟ آپ خود دیکھ لیں:
فیشن کے نام پر عورت کی غیرت کو مارا جا رہا ہے
بینکنگ سسٹمز کے نام پر ربا (سود) کو حلال دکھایا جا رہا ہے
جمہوریت کے نام پر خلافت کو فراموش کرایا جا رہا ہے
تو اب کیا کریں؟
پہچانیے کہ دشمن کہاں ہے — صرف باہر نہیں، ہمارے اندر بھی ہے۔
اپنے ایمان کی حفاظت کیجیے — فیشن، سیاست، میڈیا اور فتووں کے زہر سے
اپنے بچوں کو نظریاتی شعور دیجیے — صرف دین نہیں،
دشمن کی چالیں بھی سکھائیے
Comments
Post a Comment