یقین کے ساتھ حق
یقین کے ساتھ حق کی پیروی
تحریر ۔ ڈاکٹر لیلی حمدان
اردو ترجمہ۔ مائزہ خان بنوری
خلاف ہو جائے خواہ لوگ تمہیں اکیلا چھوڑ دیں یا تمہاری بات کو ماننے سے انکار کر دیں حق کے ساتھ جڑے رہو کیونکہ یہی وہ راستہ ہے جو روشنی سے بھرا ہوا ہے یہی وہ راہ ہے جو رب کی رضا کی طرف لے جاتی ہے اور یہی وہ پیغام ہے جو انبیاء اور صلحاء نے دنیا کو دیا وہ کبھی لوگوں کی تعداد یا دنیاوی مقبولیت کے پیچھے نہیں بھاگے بلکہ انہوں نے صرف ایک ہی بات کی پروا کی اور وہ یہ کہ اللہ کیا چاہتا ہے
جب تم سچائی کے خالص اور بلند نشانات کو تھامے رکھو گے اور جب تم لوگوں کو ان فتنوں سے خبردار کرو گے جو ان کے دلوں میں بدنیتی پیدا کرتے ہیں ان کے ارادوں کو خراب کرتے ہیں اور ان کے عقائد کو بگاڑ دیتے ہیں تو تم دیکھو گے کہ اکثر لوگ تم سے منہ موڑ لیں گے تمہارا ساتھ چھوڑ دیں گے تمہارا مذاق اُڑائیں گے اور تمہیں اکیلا کرنے کی کوشش کریں گے مگر تم ان کی پروا نہ کرو کیونکہ تمہارا کام یہ نہیں کہ تم ہر ایک کو راضی کرو تمہارا کام صرف یہ ہے کہ تم اللہ کو راضی کرو اور اگر تم اللہ کو راضی کر لو تو پوری دنیا تم سے ناراض ہو تب بھی تم کامیاب ہو
اگر کوئی شخص حق کی بات کرتا ہے اگر وہ کسی کو خلوص دل سے نصیحت کرتا ہے اگر وہ کسی ایسی بات کی طرف بلاتا ہے جو اللہ کے کلام اور نبی کی سنت سے ثابت ہے تو تم اسے محض اس لیے نہ جھڑکو کہ وہ تمہارے پسندیدہ خیالات سے مختلف بات کر رہا ہے نہ اس کی نیت پر شک کرو اور نہ اس کی شخصیت پر حملہ کرو تمہارے لیے یہی کافی ہے کہ وہ بات دلیل سے کر رہا ہے وہ قرآن و سنت سے بات لا رہا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ تم گمراہی سے بچ جاؤ ہلاکت سے بچ جاؤ اور اللہ کے نور کی طرف آ جاؤ
آج کے زمانے میں سب سے کم پسند کی جانے والی شخصیت وہ ہے جو سچ بولے جو مخلص مشورہ دے جو تمہیں تمہارے نفس کے خلاف چلنے کی دعوت دے لوگ ایسے شخص کو چھوڑ دیتے ہیں جو انہیں ان کے غلط راستے سے واپس بلاتا ہے کیونکہ ان کی خواہشات ان پر حاوی ہو چکی ہوتی ہیں ان کا نفس ان کے فیصلے کر رہا ہوتا ہے ان کا دل ہدایت کے بجائے خواہش کے پیچھے دوڑ رہا ہوتا ہے اس لیے سچائی ان پر بوجھ بن جاتی ہے اور سچ بولنے والا ان کا دشمن دکھائی دینے لگتا ہے
جب ایک مومن دیکھتا ہے کہ دین کی اصل باتیں لوگوں کے دل سے نکل چکی ہیں کہ لوگ دین کو خواہشات کے مطابق بدل رہے ہیں تو وہ اندر سے تنہائی محسوس کرتا ہے وہ اجنبی سا ہو جاتا ہے گویا وہ کسی اور زمانے کا مسافر ہے وہ غریب ہے کہ جس کی بات کو کوئی نہیں سنتا مگر اسی کے بارے میں نبی کریم نے فرمایا کہ اسلام غریبوں کے ساتھ شروع ہوا اور وہ غریبوں ہی کے ساتھ واپس آئے گا خوشخبری ہے ان اجنبیوں کے لیے جو حق پر قائم رہتے ہیں
ابوذر رضی اللہ عنہ کا قول اس راستے پر چلنے والوں کے لیے ایک چراغ ہے انہوں نے فرمایا میں نیکی کا حکم دیتا رہا اور برائی سے روکتا رہا یہاں تک کہ حق کی خاطر میرے سب دوست مجھ سے جدا ہو گئے انہوں نے رشتہ توڑا ساتھ چھوڑا مگر ابوذر نے حق کو نہ چھوڑا یہ اس بات کی مثال ہے کہ حق کی راہ تنہا بھی ہو سکتی ہے مگر وہی سچی اور کامیاب راہ ہے
آج ہمیں وہ لوگ نظر آتے ہیں جو اپنے مسلک اپنی جماعت اپنی پسند اپنی عقیدت کو ہی حق سمجھ بیٹھے ہیں اور جو ان کی بات سے اختلاف کرے اسے وہ دشمن سمجھتے ہیں انہوں نے توحید کو ترک کر دیا سنت کو چھوڑ دیا اور اپنی پسندیدہ شخصیات کو دین کا مرکز بنا لیا یہی وہ عمل ہے جس نے امت کو تقسیم کر دیا اور دلوں کو ایک دوسرے سے جدا کر دیا
اس لیے تم کبھی حق کی بات سے نفرت نہ کرو چاہے وہ تمہارے لیے کتنا ہی سخت کیوں نہ ہو اگر وہ بات دلیل سے ثابت ہو اگر وہ قرآن و سنت سے ہو تو دل سے اسے قبول کرو کیونکہ وہی تمہیں نجات کی طرف لے جائے گی اپنے دل اور کان بند نہ کرو اگر کوئی تمہارے خلاف بات کرے تو سنو ہو سکتا ہے وہی بات تمہاری اصلاح کا ذریعہ بن جائے اپنی انا اور مفاد کی خاطر سچ کو جھٹلانے والوں میں نہ بنو بلکہ اللہ کے نور سے دیکھو اور وہی کہو جو حق ہو کیونکہ یہی وہ راستہ ہے جو رب کی رضا اور کامیابی کی طرف لے جاتا ہے
Comments
Post a Comment