پاسداران اسرائیل

ایران تم بیت المقدس کی نہیں 
بنی اسرائیل کے سپاہی ہو 

تحریر : ڈاکٹر لیلی حمدان 
اردو ترجمہ:  مائزہ خان 

یہ کوئی ڈرامہ نہیں، بلکہ ایک منظم اور سوچی سمجھی اسکور سیٹلنگ ہے۔ ایران آج اپنے ان فیصلوں کی قیمت چکا رہا ہے جو اس نے برسوں پہلے یہودیوں اور امریکیوں کے ساتھ تعاون، اندرونی سلامتی کے ڈھانچے کی کمزوری، اور ظاہری دور اندیشی کے نام پر کیے۔ ایران کے نظام میں دراندازی کرنے، اجزاء کو کمزور کرنے، اور کسی بھی بغاوت کے امکانات کو پہلے ہی قابو میں رکھنے کی بنیاد اسی وقت رکھ دی گئی تھی۔

ایران نے عالمی سطح پر اپنی پوزیشن مضبوط بنانے کے لیے امریکی قبولیت پر انحصار کیا، اور ایک ایسے سمجھوتے پر آمادگی ظاہر کی جو بظاہر نقصان دہ نہیں تھا، مگر حقیقت میں ایک ایسے فریق سے کیا گیا تھا جو نہ تو تاریخ کی وفاداری کو جانتا تھا اور نہ ہی سابق اتحادی کی قدردانی کرتا تھا۔ اب امریکہ نے اپنی پالیسی میں واضح تبدیلی کر دی ہے، اور "گریٹر اسرائیل" منصوبہ اُس کے ایجنڈے میں پہلے نمبر پر آ چکا ہے۔ اس پالیسی کی روشنی میں ایران کے توسیعی منصوبے کو محدود کرنا اور اس کے خلاف داخلی تبدیلی کی راہ ہموار کرنا بھی متوقع ہے۔

آج جو تصادم ہم دیکھ رہے ہیں وہ ایران کے نام نہاد مزاحمتی منصوبے اور اسرائیل کے توسیعی عزائم کے درمیان ہے۔ ایران کے بچنے کے امکانات کم ہیں، اگرچہ وہ افراتفری پیدا کر کے جنگ کا رخ بدلنے کی کوشش کر سکتا ہے۔ لیکن فیصلہ ایران کی عملیت پسندی اور مفاد پرستی پر ہوگا۔ نظریات پر مبنی تصادم محض جنگ سے ختم نہیں ہوتے، بلکہ ان کا بوجھ نسلوں تک چلتا ہے۔

ایران کے ماضی کو دیکھا جائے تو اس کی منافقت کوئی نئی بات نہیں۔ جب خمینی ایران واپس لوٹا تو اُس نے امریکی صدر جمی کارٹر کو خط لکھا، جس میں کہا: "ایرانی عوام میرے ساتھ ہے، ایرانی فوج آپ کے ساتھ ہے، آپ فوج کو کنٹرول کریں، میں عوام کو حکم دوں گا۔" یہ دوغلا پن نہیں تو اور کیا ہے؟ خمینی نے اسی وقت دنیا پر واضح کر دیا تھا کہ اس کی وفاداری کہاں ہے۔ اس نے ایران کو بظاہر مزاحمت کی علامت بنا کر اندر سے امریکی اور صہیونی مفادات کے سامنے گروی رکھ دیا۔

ابھی حال ہی میں ایران نے جو 100 ڈرون اسرائیل کی طرف بھیجے، وہ دراصل ایک فکسڈ میچ تھا۔ اردن کی صہیونیت پر مبنی حکومت نے ان ڈرونز کو روکنے کی ذمہ داری لی، تاکہ اسرائیل محفوظ رہے، اور ایران کا چہرہ بھی بچا رہے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے اسرائیلی قیادت سے رابطہ کر کے یقین دہانی کروائی کہ اردن راستہ روک لے گا۔ یہ سب ایک طے شدہ کھیل تھا، ایک سیاسی تماشا۔

میں آج پوری ایمانداری اور صداقت سے اعلان کرتی ہوں: اگر میرا یہ دعویٰ جھوٹا ثابت ہو جائے کہ یہ حملہ ایران، اردن اور اسرائیل کی مشترکہ چال تھی، تو میں اپنے ہاتھوں سے خود کو ذبح کر دوں گی۔ تم اپنے مجتہدین اور علمائے کرام کو ایران سے بلالو، اور انہیں میرے سامنے بٹھاؤ۔ اگر تم چاہو، تو مجھے تہران بلا لو، میں وہاں آ کر یہ سارا معاملہ تمہارے سامنے کھول کر رکھ دوں گی۔ اگر جھوٹا ثابت ہوئی، تو وہیں مجھے اپنے ہاتھوں سے قتل کر دینا۔ یہ الفاظ کوئی سیاسی نعرہ نہیں بلکہ حق کی طرف کھلی دعوت ہے۔

ہمارا فریضہ ہے کہ ہم ایران کے جھوٹے محور کی تابعداری سے انکار کریں، خاص طور پر غزہ جیسے مظلوم خطے کی حالتِ زار دیکھنے کے بعد۔ حقیقت یہ ہے کہ ایران کا محور نہ داخلی استحکام رکھتا ہے، نہ ہی فتح کی کوئی قابلیت۔ پہلے ہی دن اس پر کاری ضرب لگی تھی جب اس کے اعلیٰ لیڈر نشانہ بنائے گئے۔ یہ پیجر ہڑتال کی یاد دلاتی ہے، جس نے قابضین کے تکبر کو مزید بڑھایا۔

امریکہ اب خطے میں یہودی ریاست کو مضبوط بنانے کے لیے ڈیلز، معاہدات اور ڈراؤنے ہتھکنڈوں کا سہارا لے رہا ہے، تاکہ قبضہ مستحکم ہو جائے اور مزاحمت کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے۔

ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم آزاد منصوبے کے ساتھ آگے بڑھیں، نظریاتی بصیرت اور حکمت کے ساتھ۔ جو آج "میں کہاں کھڑا ہوں؟" جیسے سوالات میں الجھے ہوئے ہیں، وہ اپنی ذمہ داری سے راہِ فرار اختیار کر رہے ہیں۔ قومیں فریب سے نہیں، عزم، قربانی اور شعور سے بنتی ہیں۔

اب وقت آ گیا ہے کہ ایک آزاد اسلامی وجود کی بنیاد رکھی جائے، جو اس دنیا میں سربلند ہو، جس سے امت فخر کرے۔ اور اللہ ہی ہمارے لیے کافی ہے، وہ بہترین کارساز ہے۔
ایران کا نعرہ "مرگ بر اسرائیل" صرف جلوسوں، کالی چادروں اور تصویروں تک محدود ہے۔ لیکن جب بات عمل کی آتی ہے، تو اس کی گولہ باری اسرائیل کی سرحدوں پر نہیں، بلکہ مسلمانوں کی بستیوں پر برستی ہے:

ایران نے شام میں بشار الاسد جیسے قصاب کے ساتھ مل کر پانچ لاکھ سے زیادہ سنی مسلمانوں کا خون بہایا۔
دمشق میں مزاحمت کے بجائے وحشت، اور اسرائیل کے خلاف لڑنے کے بجائے مجاھدین کے خلاف بربریت۔
شام میں تو شامیوں کا مت پوچھو شام میں تو انہوں نے موجود فلسطینی ایک لاکھ مھاجرین کا خون بہایا تو یہ کونسا انصاف ہے کہ غزہ میں ساتھ دینا اور شام میں غزہ والوں کو مار دینا ۔۔؟
یمن میں حوثیوں کو ہتھیار دے کر صنعا کی گلیوں کو خون سے رنگ دیا، جبکہ اسرائیل کی طرف ایک کنکر تک نہیں پھینکا گیا۔
ایران کی گولہ باری کا رخ ہمیشہ مظلوم مسلمانوں کی طرف ہوتا ہے، اور اس کا اسلحہ اسرائیل کو ڈرانے کے لیے نہیں، بلکہ امت مسلمہ کو کمزور کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کی "مزاحمت" دراصل تقیہ کی آڑ میں چھپی ہوئی صلیبی خدمت ہے۔
بس اے دنیا کے بد ترین کافر اللہ رب العزت تم کو تمہارے ہی دوستو کے ہاتھو نابود کریں تو ھم اصل دشمن کے لیے مکمل فری ہو جائے گے ۔
 تم نے صہیونیوں کے خلاف ہمارا راستہ اب تک روکا ہے بس اللہ صہیونیوں کے ہاتھو تمہارا راستہ روکے تو ھم پھر رخ کریں گے اقصی کا ۔ 
یہ اقصی ہمارا ہے یہ دشمنان عمر کا نہیں ۔ 
اگر پھر بھی تمہارے عہدیداروں میں دم ہے تو مجھے تہران بلاؤ میں بغیر کسی خوف کے اجاونگی اور تم کو تمہارا سب کچھ الیکٹرانک میڈیا کے سامنے ثابت کرونگی کہ تم سب ملے ہوئے ہو

Comments

Popular posts from this blog

Horses and religion

Front camera tomb door