مغربی میڈیا کی خاموش شکست
مغربی میڈیا کی خاموش شکست اور مسلمان کی بیداری کا وقت
تحری ڈاکٹر لیلی حمدان
اردو ترجمہ مائزہ خان
مغربی میڈیا کی خاموش شکست اور مسلمان کی بیداری کا وقت
دنیا اس وقت جنگ و جدل کی خبروں میں الجھی ہوئی ہے۔ ہر طرف افواج کی نقل و حرکت، میزائل حملے اور جنگی بیانیے بکھرے ہوئے ہیں۔ مگر ان سب کے درمیان ایک خاموش اور گہری جنگ لڑی جا رہی ہے جو میدانوں میں نہیں بلکہ خبروں کے اسٹوڈیوز، ٹی وی اسکرینوں، ریڈیو لہروں اور سوشل میڈیا کے صفحات پر جاری ہے۔ یہ ہے میڈیا کا میدان جنگ، جہاں الفاظ ہتھیار بن چکے ہیں، اور بیانیے گولہ بارود
حال ہی میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایسا قدم اٹھایا جو دنیا کی بڑی میڈیا مشینری کے لیے ایک زلزلہ ثابت ہوا۔ اس نے نہ صرف مغربی بیانیے کو چیلنج کیا بلکہ اس کی اپنی حکومت کے تحت کام کرنے والے امریکی میڈیا اداروں کو بھی نشانہ بنایا۔ وائس آف امریکہ سمیت متعدد امریکی میڈیا آؤٹ لیٹس کو بند کرنے یا ان میں بڑے پیمانے پر برطرفیاں کرنے کا آغاز ہوا۔ دو دن قبل ٹرمپ نے "یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا" کو بند کرنے کا ایگزیکٹو آرڈر بھی جاری کیا، جو ان میڈیا اداروں کی نگرانی کرتی تھی
یہ صرف ایک انتظامی فیصلہ نہیں بلکہ اس بات کا اعلان ہے کہ امریکہ خود تسلیم کر رہا ہے کہ اس کی میڈیا مشینری وہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے جو وہ چاہتا تھا۔ یہ وہی ادارے تھے جنہوں نے اسلام، مسلم دنیا اور مزاحمتی تحریکوں کے خلاف دہائیوں تک پروپیگنڈا کیا۔ جنہوں نے سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ بنا کر پیش کیا۔ لیکن آج وہی ادارے اپنے ہی ملک کے صدر کے ہاتھوں ختم ہو رہے ہیں کیونکہ وہ اب کارآمد نہیں رہے۔ یہ خود امریکہ کے لیے ایک شکست ہے، ایک اخلاقی اور نظریاتی شکست
اس سب کے پیچھے ایک بڑی حقیقت یہ ہے کہ مغربی بیانیہ، جس پر اربوں ڈالر خرچ کیے گئے، وہ آخرکار لوگوں کے دلوں اور ذہنوں کو فتح کرنے میں ناکام رہا۔ سچائی کو دبانے کی ہر کوشش ایک وقت کے بعد دم توڑ دیتی ہے۔ اور آج دنیا کے سامنے مغربی میڈیا کے جھوٹ بے نقاب ہو چکے ہیں۔ جو بیانیہ مسلمانوں کو دہشت گرد اور ظالم بنا کر پیش کرتا تھا، آج وہی بیانیہ خود اپنی ہی عوام کی نظروں میں مشکوک ہو چکا ہے
یہ لمحہ ہے جب مسلمان کو اپنی ذمہ داری سمجھنی ہوگی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ مسلمان صرف خبر پڑھنے والا نہ رہے بلکہ خبر بنانے والا، اسے پھیلانے والا، سچائی کا محافظ بنے۔ مسلمان ایک آزاد، ایماندار اور باوقار میڈیا پلیٹ فارم قائم کرے جو بغیر کسی خوف یا دباؤ کے سچ کو دنیا تک پہنچائے۔ جو مظلوموں کی آواز بنے، جو امت کو بیدار کرے، جو دنیا کو بتائے کہ اسلام صرف امن، عدل اور سچائی کا نام ہے
ایک مومن، جب وہ اخلاص اور یقین کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے، تو وہ صرف ایک فرد نہیں رہتا، بلکہ ایک تحریک بن جاتا ہے۔ وہ ایک بٹالین بن جاتا ہے، ایک لشکر، ایک اثر و رسوخ، جو دنیا کے ہر کونے میں روشنی پھیلا سکتا ہے۔ مومن کا میڈیا، اگر خلوص نیت سے کام کرے، تو وہ دنیا کے جھوٹے بیانیوں کو شکست دے سکتا ہے
اب فیصلہ ہمارا ہے۔ کیا ہم سچ کی راہ پر کھڑے ہوں گے یا خاموشی اختیار کریں گے
کیونکہ جو قوم اپنی کہانی خود نہیں سناتی، اسے دوسروں کے جھوٹ سننے پڑتے ہیں
Comments
Post a Comment