ترکی ۔ معرکہ حق و باطل کا مرکز
ترکیہ ، معرکہ حق و باطل کا مرکز
تحریر۔۔ ڈاکٹر لیلی حمدان
اردو ترجمہ ۔۔ مائزہ خان بنوری
دنیا ایک عظیم تغیر کے دہانے پر کھڑی ہے عالمی حالات تیزی سے ایک ایسی سمت جا رہے ہیں جہاں حق و باطل کی آخری اور فیصلہ کن جنگ کا آغاز کسی بھی لمحے ہو سکتا ہے اس معرکۂ عظیم کا مرکز بننے جا رہا ہے ترکیہ ایک ایسی سرزمین جو خلافت عثمانیہ کے بعد سے مغرب کی آنکھ میں کھٹک رہی ہے
ترکیہ نہ صرف جغرافیائی اعتبار سے ایک اسٹریٹجک مقام پر واقع ہے بلکہ فکری اور نظریاتی اعتبار سے بھی امت مسلمہ کے لیے مرکزِ امید بنتا جا رہا ہے خلافت عثمانیہ کے انہدام کے بعد مسلم دنیا جس انتشار اور بے یقینی کا شکار ہوئی اس کے بعد ترکیہ کی موجودہ قیادت نے ایک مرتبہ پھر امت کو اس کے اصل مقام اور ورثے کی یاد دلائی ہے ترکیہ نے فلسطین کی حمایت میں ہمیشہ بلند آواز اٹھائی ہے شام عراق لیبیا اور آذربائیجان جیسے ممالک میں مظلوموں کی پشت پناہی کی ہے اور اس کے نتیجے میں وہ اسلام دشمن عالمی طاقتوں کے شدید نشانے پر آ چکا ہے
اس وقت اسرائیل کی جانب سے ترکیہ کے خلاف خفیہ اور علانیہ سازشوں کا سلسلہ جاری ہے مختلف خفیہ رپورٹس اور سیاسی تجزیے اس امر کی تصدیق کر رہے ہیں کہ اسرائیل نے ترکیہ کو اگلے مرحلے میں ٹارگٹ کرنے کا منصوبہ ترتیب دے دیا ہے حالیہ کچھ عرصے میں اسرائیلی میڈیا اور تھنک ٹینکس میں ترکیہ کے خلاف بیانیہ مضبوط کیا جا رہا ہے ترکیہ کو ایک "اسلامی خطرہ" کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے جو اسرائیل کے وجود کے لیے خطرہ بن سکتا ہے
اسرائیل کی انٹیلیجنس ایجنسی "موساد" نے ترکیہ کے اندرونی معاملات میں مداخلت بڑھا دی ہے ترکیہ میں بدامنی پھیلانے کے لیے کرد باغیوں اور دیگر انتہا پسند عناصر کو فعال کیا جا رہا ہے ساتھ ہی اسرائیل عالمی سطح پر ترکیہ کو تنہا کرنے کی کوشش کر رہا ہے مشرقِ وسطیٰ میں ابراہیمی معاہدوں کے تحت اسرائیل نے کئی عرب ممالک کو اپنا حلیف بنایا اور اب ان روابط کو استعمال کر کے ترکیہ کو دیوار سے لگانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے
ترکیہ کی معیشت کو کمزور کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں عالمی مالیاتی ادارے اور مغربی میڈیا ترکیہ کی اقتصادی صورتحال کو منفی رنگ دے کر سرمایہ کاروں کو بدظن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ داخلی طور پر سیاسی تقسیم اور بغاوت کی فضا پیدا کرنے کے لیے بیرونی فنڈنگ کے ذریعے عدم استحکام کی کوشش کی جا رہی ہے
اس ساری صورتحال میں ایران ایک پیچیدہ کردار ادا کر رہا ہے اگرچہ بظاہر وہ مسلم دنیا کا حصہ ہے لیکن اس کی پالیسیوں اور رویوں نے مسلمانوں کے درمیان گہری خلیج پیدا کی ہے ایران کی حمایت ان گروہوں کو حاصل رہی ہے جنہوں نے شام اور عراق میں مسلمانوں کے قتل عام میں حصہ لیا ایران پر شک اس وقت مزید بڑھتا ہے جب وہ اسرائیل کی مخالفت کے دعوے کے باوجود ترکیہ کے خلاف اسرائیلی منصوبوں پر خاموش رہتا ہے یا بعض اوقات بالواسطہ ان کا حصہ بنتا دکھائی دیتا ہے اس لیے ایران کے حوالے سے محتاط رہنا ضروری ہے
لیکن اس وقت کی سب سے بڑی ضرورت امت کا اتحاد ہے دشمن ہمیں قومیتوں فرقوں اور مسلکوں کے نام پر تقسیم کر چکا ہے اور یہی ہماری سب سے بڑی کمزوری ہے ہمیں سمجھنا ہوگا کہ دشمن کا ہدف صرف فلسطین نہیں صرف ترکیہ نہیں بلکہ اسلام ہے وہ اسلام جو عدل مساوات اور حق کی بنیاد پر دنیا کو ظلم کے نظام سے نجات دلانے کا اعلان کرتا ہے یہی وہ اسلام ہے جو استکباری قوتوں کے لیے خطرہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ ترکیہ کو جو کہ اسلامی مزاحمت کا علمبردار بنتا جا رہا ہے اسے نشانہ بنایا جا رہا ہے
پاکستان کے لیے یہ لمحہ انتہائی اہم ہے پاکستان ترکیہ کا تاریخی اتحادی رہا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان مذہبی تہذیبی اور اسٹریٹجک رشتے موجود ہیں اگر ترکیہ پر حملہ ہوتا ہے تو اس کا براہ راست اثر پاکستان پر بھی ہوگا پاکستانی عوام کی ایمانی غیرت اور دینی وابستگی انہیں اس معرکہ میں لا محالہ شریک کرے گی اس لیے ضروری ہے کہ ہم ابھی سے فکری عملی اور جذباتی تیاری شروع کر دیں
ہمیں اپنے نوجوانوں کو اس سازش سے آگاہ کرنا ہوگا میڈیا پر ترکیہ کے خلاف پھیلائے جانے والے پراپیگنڈے کا توڑ کرنا ہوگا اپنے دلوں سے مسلکی فرق اور قومی تعصب کو مٹا کر ایک امت بننا ہوگا ہمیں اپنی صفوں میں موجود منافقین کو پہچاننا ہوگا جو ہمیں ایک دوسرے کے خلاف اکساتے ہیں اور دشمن کے ایجنڈے کو نادانستہ طور پر آگے بڑھاتے ہیں
آج کا دن بیداری کا دن ہے ہمیں دشمن کی چالوں کو سمجھنا ہے اسرائیل امریکہ روس اور ان کے اتحادی ایک نئے عالمی نقشے کی تیاری میں مصروف ہیں جہاں مسلمانوں کو یا تو غلام بنایا جائے گا یا مٹا دیا جائے گا اس ناپاک منصوبے کا آغاز ترکیہ سے ہو رہا ہے لیکن ہم اگر بیدار ہو گئے تو یہی ترکیہ حق کی روشنی کا مینار بن جائے گا اور باطل کی تمام طاقتیں اس کے قدموں میں جھکنے پر مجبور ہوں گی
اللہ تعالیٰ ہمیں دشمن کی چالوں کو سمجھنے اور امت کے اتحاد کے لیے کوشش کرنے کی توفیق عطا فرمائے ہمیں فرقہ واریت قوم پرستی اور نفرتوں سے نجات دے کر ایک امت بنائے جو ایک اللہ ایک رسول اور ایک قرآن کی پیروی کرے آمین
Comments
Post a Comment