How in the heart of a lover of God
اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت خود سے، اپنے اہل و عیال، مال و دولت، اور دنیا کے تمام لوگوں سے زیادہ کیسے معلوم ہو؟
تحریر: ڈاکٹر لیلی حمدان
اردو ترجمہ: مائزہ خان بنوری
اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت خود سے، اپنے اہل و عیال، مال و دولت، اور دنیا کے تمام لوگوں سے زیادہ کیسے معلوم ہو؟
اس کا علم اُس وقت ہوتا ہے جب محبت کا امتحان آتا ہے۔ کیونکہ جو سچی محبت رکھتا ہے، وہ اس کا اظہار کرتا ہے، اور محبت کی علامتیں اُس کے باطن و ظاہر میں نمایاں ہوتی ہیں۔
محبت کی سب سے پہلی علامت یہ ہے کہ بندہ یہ جانے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو کیا محبوب ہے، پھر خلوص اور خشیت کے ساتھ اپنی ذات کو اس پر قائم کرے۔ یہ لازم کرتا ہے کہ بندہ اس علم کو حاصل کرے، اس کی تلاش کرے، اور اس پر عمل کرے: اللہ کے احکامات کی اطاعت کرے، جن باتوں سے روکا گیا ہے اُن سے بچے، جس چیز سے اللہ محبت کرتا ہے اُس سے محبت کرے، اور جس سے بغض رکھتا ہے اُس سے نفرت کرے۔
اس کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی اتباع اور سنت کو تھامنا، آپ ﷺ کے اقوال و افعال کی پیروی کرنا، ان کی نواہی سے اجتناب اور آپ ﷺ کے ادب و سیرت کو ہر حال میں اختیار کرنا شامل ہے۔ اگر تم اپنی زندگی میں اللہ کے احکام کی خلاف ورزی کو نمایاں پاتے ہو، اور نبی ﷺ کے طریقے سے انحراف واضح نظر آتا ہے، تو سمجھ لو کہ تم محبت میں پیچھے ہو۔ اور اگر اس مخالفت پر تمہارے دل کو کوئی تکلیف بھی نہ ہو، تو یہ اور بھی خطرناک ہے!
سچی محبت کی ایک نمایاں علامت اللہ کا ذکر کثرت سے کرنا ہے۔ جو اللہ سے محبت کرتا ہے، وہ اس کی عظمت کا اعتراف کرتا ہے، اُس کے دیدار کا مشتاق ہوتا ہے، اور اس کی رضا کو اپنی سب سے بڑی خواہش بناتا ہے۔ اسی طرح جو نبی ﷺ سے محبت کرتا ہے، اُس کا دل صرف آپ ﷺ کا ذکر سن کر خوش ہو جاتا ہے، تو جب وہ آپ ﷺ کی سیرت کو اپناتا اور آپ کے طریقے پر چلتا ہے تو خوشی کتنی بڑھتی ہوگی! اگر تمہارے دل کو اللہ کے ذکر سے سکون نہ ملے، نبی ﷺ کے ذکر اور درود پر آنکھیں نہ نم ہوں، تو سمجھ لو کہ محبت ناقص ہے۔ ایسی حالت میں آنکھ اور دل کا خشوع سے خالی ہونا بہت خطرناک ہے، چاہے رونے کی مشق ہی سے کیوں نہ ہو، کوشش کرتے رہو۔
سچی محبت کی علامت اللہ تعالیٰ کے ساتھ ادب ہے، یعنی اُس کی عظمت کو پہچاننا، اُس کی تعریف کرنا، اُس کے اسمائے حسنیٰ اور صفاتِ علیا کو ذکر کرنا، اور نبی ﷺ کے ساتھ بھی ادب رکھنا، قولاً و عملاً، اور دوسروں کے سامنے بھی ان عظیم ہستیوں کے ساتھ ادب کی مثال بننا۔ اگر تم اللہ کی تعظیم میں سستی کرتے ہو، اللہ یا اس کے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی سے غیرت نہیں آتی، تو تمہاری محبت میں بڑی کمی ہے!
سچی محبت کی علامت یہ ہے کہ بندہ اللہ کے دین کو اپنا معیارِ فیصلہ بنائے، اور اللہ و رسول ﷺ کے فیصلے پر مکمل رضا رکھے، اور غیر شرعی قوانین کو رد کرے۔ جو شخص شریعتِ الٰہی کو محبوب رکھتا ہے، اس کی حمایت کرتا ہے، وہ سچے محبت کرنے والوں میں سے ہے۔ لیکن اگر کوئی اس پر چالاکی کرتا ہے، یا غیر شرعی فیصلوں سے خوش ہوتا ہے، تو محبت کہاں ہے؟
سچی محبت کی علامت دین کی غیرت کے لیے قربانی دینا ہے۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے حق کی حمایت کرنا، اُس کے لیے تن من دھن قربان کرنا، اور سستی و بے حسی کو چھوڑ دینا۔ اگر مسلمان اس درجہ پر کھڑا نہ ہو تو وہ دین کو کمزور کرتا ہے، اور فتنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سیرت سے سیکھو کہ وہ نبی ﷺ سے کتنی محبت کرتے تھے۔ عروہ بن مسعود ثقفی نے کہا: "میں نے قیصر، کسریٰ، اور نجاشی جیسے بادشاہوں کو دیکھا ہے، لیکن محمد ﷺ کے صحابہ جیسا کوئی بادشاہ کا ادب نہیں کرتا تھا۔"
سچی محبت کی علامت یہ بھی ہے کہ بندہ اللہ اور اُس کے رسول ﷺ کے محبوب افراد، جیسے آلِ بیت، مہاجرین و انصار صحابہ سے محبت رکھے، اور ان کے دشمنوں سے نفرت کرے، اُن کے مقام کو سمجھے، اُن کی سیرت کو یاد کرے، اُن کے دفاع کو اپنی ذمہ داری سمجھے، اور ان کی محبت کو اپنے عمل کا نمونہ بنائے۔
سچی محبت کی علامت نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا ہے۔ نبی ﷺ کی سنت کو پھیلانا، خود بھی اس پر عمل کرنا، اور دوسروں کو بھی سکھانا۔ اگرچہ معمولی عمل ہو، لیکن خلوص و نیت کا اثر اُس عمل کو وزنی بنا دیتا ہے۔
سچی محبت کی علامت کفر اور بدعت سے نفرت رکھنا ہے، اور ان سے بچنے کی دعا مانگنا، اور ایمان و استقامت کی نعمت پر شکر ادا کرنا ہے۔ اگر یہ احساس نہ ہو، تو دل میں ضرور کمزوری ہے۔
سچی محبت کی علامت راہِ حق میں تنہائی، مخالفت، اور مخالفت کا بوجھ اٹھانا ہے۔ جو محبت کرتا ہے، وہ قربانی دیتا ہے، اور آزمائش میں بھی ثابت قدم رہتا ہے۔ اس کے لیے گھر، مال، وقت سب کچھ قربان کر دیتا ہے۔
سچی محبت کی علامت استقامت ہے، بغیر غلو اور افراط کے۔ نہ شدت پسند بنے، نہ مداہنت کرنے والا۔ ہر شخص کو اُس کے اعمال سے پہچانو، اور شریعت کا معیار اختیار کرو۔
سچی محبت کی علامت یہ ہے کہ بندہ اللہ کے لیے جو کچھ دے، اُس پر کبھی نادم نہ ہو، اور آزمائش پر کبھی افسوس نہ کرے۔ جو اللہ کے لیے دیا گیا، وہ کبھی ضائع نہیں ہوتا۔
سچی محبت کی علامت اللہ کے دین کی خاطر ہجرت کرنا، اور اُس کے کلمے کو بلند کرنے کے لیے جہاد کرنا ہے۔ یہی وہ صفات ہیں جن کی بنا پر قرآن نے مہاجرین و انصار کو "سچے مؤمن" کہا ہے۔
سچی محبت کی علامت یہ ہے کہ بندہ اللہ کے راستے میں خرچ کرے، چاہے چھپ کر ہو یا ظاہر، دن ہو یا رات، تنگی میں ہو یا کشادگی میں۔ مقصد صرف اللہ کی رضا ہو، نہ کہ دکھاوا۔
سچی محبت کی علامت ہے کہ بندہ تعریف و شہرت سے مغرور نہ ہو، بلکہ اللہ سے ڈرے، اُس کے سامنے عاجزی کرے، اُس سے رجوع کرے، توبہ کرے، اور اُس کی عظمت کو ہر حال میں مقدم رکھے۔
سچی محبت کی علامت صحیح فیصلے ہیں۔ بندہ اپنے تعلقات، صحبت، عمل اور زندگی کے ہر شعبے میں اُن لوگوں کو ترجیح دے جو اللہ کے محبوب ہوں، اور ہر اس چیز سے دور رہے جو اللہ سے دُور کرتی ہے۔
سچی محبت کی علامت اللہ کے لیے محبت اور اللہ کے لیے دشمنی رکھنا ہے۔ کسی سے دوستی یا دشمنی ذاتی فائدے کے لیے نہیں، بلکہ دین کی بنیاد پر ہو۔ اور بندہ اہلِ تقویٰ سے محبت کرے، اور گناہ گاروں سے دور رہے، چاہے وہ قریب کے ہی کیوں نہ ہوں۔
سچی محبت کی علامت اللہ کے راستے میں شہادت کی تمنا ہے۔ مقدسات اسلام، حرمت دین، اور نبی ﷺ کی شان کے دفاع میں جان کی بازی لگا دینا ہی سچی محبت کا تقاضا ہے۔
سچی محبت کی علامت مشکل فیصلوں میں اللہ کو ترجیح دینا ہے، خاص طور پر جب دنیاوی نقصان یا مخالفت ہو۔ اہلِ شہرت اور بااثر لوگ اکثر یہاں ناکام ہوتے ہیں۔
سچی محبت کی علامت تقدیر پر رضا، دنیا سے بے رغبتی، ہر حال میں شکر اور عبادت میں مداومت ہے۔ چاہے خوشی ہو یا غم، بندہ ہر وقت اللہ کا بندہ ہو۔
سچی محبت کی علامت بندہ لوگوں کے لیے خیر چاہے، مسلمانوں سے دل صاف رکھے، انصاف کرے، ظلم سے بچے، اور اللہ سے ڈرے۔ ظلم کرنے والا دراصل اللہ کی عظمت کو پہچانتا ہی نہیں۔
سچی محبت کی علامت قرآن اور احادیث، نبی ﷺ کی سیرت اور صحابہ کی زندگیوں سے محبت ہے۔ بندہ اُن کے ذکر سے انس رکھے، اُن کی باتیں کرے، اور جنت میں اُن کی صحبت کی تمنا کرے۔
سچی محبت کی علامت نفاق سے خوف، دین میں تلوّن سے بچاؤ، فتنہ انگیز اور گناہوں پر فخر کرنے والوں سے دوری، کفار سے محبت سے اجتناب، اور ظالموں کی تعظیم سے گریز ہے۔
سچی محبت کی علامت قرآن سے محبت ہے، اُس کا ورد، اُس کی تعلیم، اُس پر عمل، اور اُس سے رقت قلب۔
سچی محبت کی علامت اولاد اور زیر کفالت لوگوں کی تربیت ہے کہ وہ بھی اللہ اور اُس کے رسول ﷺ سے محبت کریں، اور اس محبت کو ہر چیز پر مقدم رکھیں۔
سچی محبت کی علامت حق کو ظاہر کرنا، اس کے لیے لڑنا، نفس کی خواہشات کو قربان کرنا، اللہ کے آگے جھکنا، اُس کی شریعت سے راحت پانا، اور عدل کے قیام پر فخر کرنا۔
اور سب سے آخر میں... یہ محبت ایک ایسی دولت ہے جو دل میں بستی ہے، اور اس کا اثر بندے کے دل، زبان اور عمل میں نظر آتا ہے۔ انسان خود جانتا ہے کہ اس کے دل میں محبت سچی ہے یا نہیں۔ وہ خود اس محبت کو بڑھا سکتا ہے یا کمزور کر سکتا ہے۔ ہر نفس اپنے عمل کا گروی ہے۔
پس محبت کا دعویٰ کافی نہیں، اصل محبت اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت، سنت کی پیروی، بدعت سے دوری، دین کی غیرت، اور ہر حال میں حق کی مدد سے ظاہر ہوتی ہے۔
لوگ محبت میں مختلف درجوں میں ہوتے ہیں۔ اللہ ہمیں ان سچوں میں شامل کرے جن کی محبت سب سے اعلیٰ اور سچی ہو۔
آمین، یا رب العالمین!
برائے رابطہ
maizakhanbenori@gmail.com
Comments
Post a Comment